سیرت نبوی

س1: ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب نامہ بیان کریں۔

ہمارے نبی محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم صلی اللہ علیہ و سلم ہیں، ہاشم کا تعلق قریش سے تھا اور قریش ایک عرب قبیلہ تھا اور عرب خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام کے صاحبزادے اسماعیل علیہالسلام کی نسل سے ہیں، ان پر اور ہمارے نبی پر درود و سلام ہو۔

آپ اپنی ماں کے پیٹ ہی میں تھے جب آپ کے والد کا انتقال ہو گیا۔

عام الفیل میں ربیع الاول کے مہینے میں سوموار کے دن پیدا ہوۓ۔

ج- ام ایمن نے، جو آپ کے والد کی آزاد کردہ لونڈی تھیں۔
ثویبہ نے، جو آپ کے چچا ابو لہب کی آزاد کردہ لونڈی تھیں۔
اور حلیمہ سعدیہ نے۔

ج- جب آپ کی عمر فقط چھ سال تھی، اس کے بعد آپ کے دادا عبد المطلب نے آپ کو پال پوس کر بڑا کیا۔

آٹھ سال کی عمر میں آپ کے داد عبد المطلب کا بھی انتقال ہو گیا، تو آپ کے چچا ابو طالب نے آپ کی دیکھ بھال کی۔

ج- جب آپ بارہ سال کے تھے تو آپ نے اپنے چچا کے ساتھ ملک شام کی طرف سفر کیا۔

آپ کا دوسرا سفر خدیجہ رضی اللہ عنہ کے مال کو لے کر تجارت کی غرض سے تھا، اس سفر سے واپسى پر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، اس وقت آپ کی عمر پچیس سال تھی۔

ج- جب آپ کی عمر پینتیس سال تھی۔
اس دوران حجر اسود کو نصب کرنے کے تعلق سے قریش میں نااتفاقی ہوئی تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصل منتخب کیا اور وہ چار قبیلوں پر مشتمل تھے، آپ نے حجر اسود کو ایک کپڑے میں رکھا اور چاروں قبائل میں سے ہر ایک قبیلہ کو کپڑے کا کنارہ پکڑنے کا حکم دیا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو اٹھاکر اس کى جگہ تک پہونچادیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے کر اپنے ہاتھوں سے اس کى جگہ میں نصب کردیا۔

ج- بعثت کے وقت آپ کی عمر چالیس سال تھی اور آپ کو تمام لوگوں کی طرف بشیر ونذیر بنا کر بھیجا گیا۔

ج- سچے خواب سے،آپ جو بھی خواب دیکھتے وہ صبح روشن کی طرح سچ ہو جاتا۔

ج- وحی نازل ہونے سے پہلے آپ غار حرا میں اللہ کی عبادت کرتے اور اپنے ساتھ کھانے پینے کا کچھ سامان رکھ لیتے۔
اور آپ غار میں عبادت میں مصروف تھے جب آپ پر وحی نازل ہوئی۔

ج- اللہ تعالی کا یہ فرمان: (اپنے رب کے نام سے پڑھ جس نے پیدا کیا جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ آپ پڑھتے رہیں آپ کا رب بڑے کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا) [سورۂ علق:1-5]۔

ج- مردوں میں: ابو بکر، خواتین میں: خدیجہ بنت خویلد، بچوں میں: علی بن ابی طالب، آزاد کردہ غلاموں میں: زید بن حارثہ اور غلاموں میں بلال حبشی وغیرہ رضی اللہ عنہم۔

ج- تقریبا تین سال تک خفیہ طور پر دعوت جاری رہی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جہری دعوت کا حکم دیا گیا۔

ج- مشرکوں نے مسلمانوں پر ظلم وستم کے اتنے پہاڑ ڈھاۓ کہ انہیں نجاشی کے یہاں پناہ لینے کے لیے حبشہ کی طرف ہجرت کی اجازت دے دی گئی۔
اور سارے مشرکین مکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کے دشمن بن گئے لیکن اللہ تعالی نے آپ کی حفاظت کی اور آپ کے چچا ابو طالب کو آپ کا حامی بنا دیا۔

ج- آپ کے چچا ابو طالب اور آپ کی زوجۂ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی۔

ج- جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچاس سال ہوئی تو یہ واقعہ پیش آیا اور آپ کے اوپر پانچ نمازیں فرض کی گئیں۔
اسرا:
اس سے مقصود مسجد حرام سے مسجد اقصی تک رات میں آپ کا سفر کرنا ہے۔
اور معراج سے مقصود ہے: مسجد اقصی سے آسمان تک پھر سدرۃالمنتہی تک کا آپ کا سفر۔

ج- آپ طائف والوں کو دعوت دیتے، حج کے موقعہ پر اور دیگر اوقات میں لوگوں کے سامنے اپنی دعوت پیش کرتے یہاں تک کہ مدینہ کے انصار سے آپ کی ملاقات ہوئی، وہ آپ پر ایمان لاۓ اور آپ کی نصرت ومدد کرنے پر آپ سے بیعت کی۔

ج- زکوۃ، روزہ، حج، جہاد اور اذان وغیرہ۔

۱- اللہ تعالی کا یہ فرمان: (اور اس دن سے ڈرو جس میں تم سب اللہ کی طرف لوٹاۓ جاؤگے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جاۓ گا اور ان پہ ظلم نہیں کیا جاۓ گا)۔ [سورۂ بقرۃ : 281]

ج- ربیع الاول سن گیارہ ہجری میں آپ کى وفات ہوئى۔ اس وقت آپ کی عمر ترسٹھ سال تھی۔

ج- 1- خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا۔
2- سودہ بنت زمعہ -رضی اللہ عنہا-
3- عائشہ بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا
4- حفصہ بنت عمر -رضی اللہ عنہا-
5- زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا۔
6- ام سلمہ ہند بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا۔
7- ام حبیبہ رملہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا۔
8- جويریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا۔
9- میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا
10- صفیہ بنت حُيی رضی اللہ عنہا
11- زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا۔

ج- تین بیٹے:
قاسم، اور ان ہى کے نام سے آپ کی کنیت (ابو القاسم) تھی۔
عبد اللہ
اور ابراہیم۔
اور بیٹیاں:
فاطمہ۔
رقیہ۔
ام کلثوم۔
زینب۔
اور آپ کی تمام اولاد خدیجہ رضی اللہ عنہا سےتھی سواۓ ابراہیم کے، اور سب کی وفات آپ سے پہلے ہوئی سواۓ فاطمہ کے، ان کی وفات آپ کے چھ مہینے بعد ہوئی۔

ج- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ طویل القامت تھے اور نہ پستہ قد بلکہ آپ میانہ قد کے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید سرخی مائل تھا، داڑھی گنجان تھی، آنکھیں کشادہ تھیں، دہن مبارک اعتدال کے ساتھ فراخ تھا، بال انتہائی سیاہ تھے، کشادہ کندھے والے تھے اور آپ کى خوشبو بڑی پیاری تھی وغیرہ وغیرہ۔

ج- نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو ایک ایسی روشن شاہراہ پر چھوڑ گئے جس کا دن اور رات یکساں ہیں، جو بھی اس سے بھٹکے گا برباد ہو جاۓ گا، ہر بھلائی کی طرف اپنی امت کی رہنمائی کی اور کوئی ایسی برائی نہیں جس سے انہیں ڈرایا نہ ہو۔